چنئی، 29؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )کاویری ندی کا پانی چھوڑنے کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی نافرمانی کو لے کر کرناٹک کی تنقید کرتے ہوئے تمل ناڈو کی وزیر اعلی جے جے للتا نے آج کہا کہ جان بوجھ کر ایسی نافرمانی آئین کی روح کی خلاف ورزی ہے اور عدالت کی توہین ہے۔آبی وسائل کی مرکزی وزارت کی طرف سے بلائی گئی دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلی کے میٹنگ میں تمل ناڈو کے چیف سکریٹری پی رام موہن راؤ نے جے للتا کی تقریر پڑھ کر سنائی ۔جے للتا نے کہا کہ ان کی ریاست نے عدالت عظمی کے ہر فیصلہ پر ایماندارنہ طریقہ سے عمل کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کے برعکس، کرناٹک نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی نافرمانی کی ہے ۔سپریم کورٹ کے ایک کے بعد ایک کر کے کئی احکامات کی جان بوجھ کر نافرمانی کی گئی۔یہاں ایک اسپتا ل میں داخل جے للتا نے کہا کہ وہ میٹنگ میں اس وجہ سے شریک نہیں ہو پائیں کیونکہ وہ ہسپتال میں داخل ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ اس امید کے ساتھ بحث میں شامل ہوئیں کہ تمل ناڈو کو کاویری کے پانی میں اس کا جائز حصہ ملے گا۔وزیر اعلی نے کہا کہ 31؍اگست 2016کو تامل ناڈو کو کاویری آبی تنازعہ ٹربیونل کے آخری فیصلہ کے مطابق 60.983ٹی ایم سی پانی کی کمی تھی۔انہوں نے کہا کہ ایسی بھاری کمی اور کاویری ڈیلٹا کے علاقے میں کم از کم ایک فصل سامبا کو بچانے کے ارادے سے ان کی ریاست آخری ہدایت کے لیے سپریم کورٹ پہنچنے پر مجبور ہوئی ۔انہوں نے شروع میں 20؍ستمبر تک 15000کیوسک اور بعد میں اس میں ترمیم کرکے 12000کیوسک پانی روزانہ چھوڑے کی ہدایت کرناٹک کو سپریم کورٹ کی طرف سے دئیے جانے کاذکر کیا۔جے للتا نے کہا،لیکن کرناٹک پانی کی ضروری مقدار چھوڑنے میں ناکام رہا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بعد میں اس میں ترمیم کرکے 6000کیوسک کر دیا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی مکمل طور پر نافرمانی کرتے ہوئے کرناٹک تمل ناڈو کے لیے مقررہ مقدار میں پانی نہیں چھوڑ پایاہے ۔